سکردو(ٹی این این خصوصی رپورٹ) ٹیچرز ایسوسی ایشن بلتستان نے اپنے طور پر ہر طرح کے اثر رسوخ کا استعمال کرکے محکمہ ایجوکیشن بلتسان کے ڈپٹی ڈائریکٹرز اور ڈائریکٹر ایجوکیشن بلتستان ریجن پر ہر طریقے سے دباؤ ڈال کرکچھ مخصوص ٹیچرز کے دوردراز علاقوں میں تبادلہ کے لئے متعلقہ ڈی۔ڈی۔اوز سے پروپوزلز لینے کا آغاز کیا ہے۔ واضح رہے کہ ان ٹیچرز کو صرف اور صرف حالیہ ایسوسی ایشن کے صدراتی انتخابات میں حمایت نہ کرنے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور باخبر ذرائع سے اس بات کی بھی مصدقہ خبر ہے کہ out of turn promotions کی انکوائری کو منطقی انجام تک پہنچانے سے روکنے کیلئے ٹیچرز ایسوسی ایشن بلتستان ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں کیونکہ ان میں ٹیچرز کی کثیر تعداد ان ٹیچرز کی ہے جنہوں نے اسی شرط پر انہیں ووٹ دیا تھا کہ وہ اس انکوائری کو روک کر انہیں محفوظ راستہ فراہم کرینگے اور ٹیچرز ایسوسی ایشن بلتستان کے کابینہ کے بھی بعض ٹیچرز Beneficiaries کی لسٹ میں شامل ہے ان تمام صورت حال کے تناظر میں ٹیچرز ایسوسی ایشن بلتستان کے زمہ داران کی پوری کوشش ہے کہ ان تمام ٹیچرز کو جو انکوائری کے حق میں ہیں اور out of turn promotions کی انکوائری مطنقی انجام تک پہنچائے جانے کی خواہش رکھتے ہیں ایسے تمام ٹیچرز کو دوردراز علاقوں میں بیجھ کر انہیں مجبور کرایا جائے کہ وہ کسی بھی طرح پیچھے ہٹیں تاکہ انھیں out of turn promotions کی انکوائری کو روکنے میں انھیں کوئی دقت پیش نہ آئیں اور کسی بھی طرح ان کی اجارہ داری برقرار رہے اور مستقبل میں بھی وہ اپنے اثرورسوخ کو استعمال کر کے اپنے من پسند افراد کو پروموشنز دلاتے رہیں اور محکمہ ایجوکیشن بلتسان میں مختلف آسامیوں پر تقرریاں کراسکیں۔ محکمہ ایجوکیشن بلتسان میں پیدا کی گئی حالیہ صورت حال سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جن تو چلا گیا مگر اس کے سائے کے اثرات برقرار ہیں
Gilgit-Baltistan’s first online premier news network
GilgitBaltistan
More Stories
1971 کی جنگ نے خطہ لداخ کی محبت سے کی ہوئی شادی شدہ جوڑے کو کس طرح جدا کردیا درد ناک کہانی
خطہ بلتستان لداخ بارڈر پر پاک بھارت کے فوجی ایک دوسرے سے سگریٹ ڈرائی فروٹ کا تبادلہ کرتے ہیں مگر بچھڑے ہوئے خاُندانوں کو ملنے کیلئے لداخ سکردو روڈ آخر کیوں نہیں کھول رہا؟
عوامی ایکشن کمیٹی دو گروپوں میں تقسیم کے بعد ایک گروپ نے غذر روڑ بند کرنے کا اعلان کردیا اور غذر کے عوام کا بڑا بیان سامنے اگیا