کھرمنگ( ٹی این این) ضلع کھرمنگ انتظامیہ نے ضلع بھر میں تین ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ کردیا ۔تفصیلات کے مطابق ضلعی مجسٹریٹ کے دفتر سے جاری نوٹفیکشن کے مطابق ضلع کھرمنگ میں حکومت سے پیشگی اجازت کے بغیر سڑک بند کرنے اور غیر ضروری احتجاجات اور مطالبات جیسے اقدامات حکومت کی نوٹس میں آنے کے بعد ضلع میں امن امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کیلئے جاری کیا ہے۔ نوٹفیکشن کے مطابق کسی بھی قسم دھرنے اور احتجاجات کیلئے ضلعی انتظامیہ مجسٹریٹ آفس سے پیشیگی اجازت لینا ضروری ہے لیکن ضلع میں اس قانون کی خلاف ورزی ہورہا ہے۔
لائن آف کنٹرول کے حساس ترین ضلع میں بلاوجہ انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ پر عوام کی طرف سے سوال اُٹھایا جارہا ہے سوشل میڈیا پر ضلع کھرمنگ سے تعلق رکھنے والے سیاسی سماجی کارکنان اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کی جانب سے اس فیصلے کو حیران کن اور مضحکہ خیر قرار دیا جارہا ہے، دفعہ ایک 144 کے نفاذ کی نوٹفیکشن اسسٹنٹ کمشنر کھرمنگ کے آفیشل فیس بُک پیج پر جاری ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس اقدا م جو ضلع کھرمنگ میں امن خراب کرنے کی سازش قرار دیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت دراصل اس وقت ضلععوامی مسائل کی حل کیلئے ضلعی انتظامیہ کی ناکامی پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے کیونکہ ضلع کھرمنگ کی قیام سے لیکر آج تک کوئی ایسا کام نہیں ہوا ہے جس سے عوام کو فائدہ ہوا ہے بلکہ ضلع بھر میں سرکاری املاک کی تعمیر کیلئے خلاصہ کا نام دیکر عوامی املاک ہتھیانے کا سلسلہ عروج پر ہے اور عوام میں اس حوالے سے شدید خدشات پایا جاتا ہے۔
ضلع کھرمنگ کے متحرک سماجی کارکن اور رہنما مجلس وحدت المسلمین سید مبارک موسوی نے اس اقدام کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیکراس فیصلے کو مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے۔اُنہوں نے مزید کہنا ہے کہ ضلع کھرمنگ میں امن ہی نقص امن بن گیا ہے اور انتظامیہ اپنی نااہلی چھپانے کیلئے اس قسم کی اوچھی ہتکنڈوں پر اُتر آیا ہے۔
گلگت بلتستان کے معروف قلم کار اور سوشل ایکٹوسٹ شیر علی انجم جنکا تعلق بھی کھرمنگ سے ہے،کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کا مطلب ضلع کھرمنگ انتظامیہ نےا ہلیان گوہری کے خلاف جنگ کا اعلان ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ عوام مزید قبضے کی صورت میں عوام کا ساتھ دیتے ہیں یا سرکار کے۔ اُنکا کہنا ہے کہ ضلع کھرمنگ جیسے پُرامن ترین علاقے میں بلاجواز دفعہ 144 کا نفاذ دراصل فساد اور احتجاج کو سرکاری سطح پر دعوت دینا ہے.
گلگت بلتستان کے معروف سوشل ایکٹوسٹ علی آصف بلتی جنکا تعلق کھرمنگ سے ہے ،اُنہوں نے کہا ہے کہ انتظامیہ ضلع کھرمنگ کے پُر امن ماحول میں دفعہ 144 نافذ کردیا گیا تو اللّہ نہ کرے حالات خراب ہوئے تو کرفیو نافذ کریں گے. ؟۔ اُنکا کہنا تھا کہ رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے میں دفعہ 144 کھرمنگ کے پرامن ضلعے میں نامنظور ہے کیونکہ احتجاج ہر کسی کا جمہوری حق ہے اس سے کوئی نہیں روک سکتا اس طرح سے عوام میں تشویش اور بےاطمینانی پھیلے گی لہذا انتطامیہ کو اس فیصلے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
Gilgit-Baltistan’s first online premier news network
GilgitBaltistan
More Stories
1971 کی جنگ نے خطہ لداخ کی محبت سے کی ہوئی شادی شدہ جوڑے کو کس طرح جدا کردیا درد ناک کہانی
خطہ بلتستان لداخ بارڈر پر پاک بھارت کے فوجی ایک دوسرے سے سگریٹ ڈرائی فروٹ کا تبادلہ کرتے ہیں مگر بچھڑے ہوئے خاُندانوں کو ملنے کیلئے لداخ سکردو روڈ آخر کیوں نہیں کھول رہا؟
عوامی ایکشن کمیٹی دو گروپوں میں تقسیم کے بعد ایک گروپ نے غذر روڑ بند کرنے کا اعلان کردیا اور غذر کے عوام کا بڑا بیان سامنے اگیا