بیجنگ (این این آئی)چین نے پاکستان کے میزائل پروگرام کو مزید بہتر بنانے کیلئے نیا ٹریکنگ سسٹم فراہم کردیا۔ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ اخبار کے مطابق چین نے پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے موثر ٹریکنگ سسٹم فروخت کیا ہے جس کی مدد سے ملٹی وار ہیڈ میزائلز کی تیاری کی رفتار کو تیز کیا جاسکتا ہے۔ نئے چینی ٹریکنگ سسٹم کی مدد سے پاکستان کیلئے دشمن کے متعدد شہروں اور فوجی تنصیبات کو بیک وقت نشانہ بنانا ممکن ہوگیا ہے۔چینی حکومت نے خفیہ دستاویزات کو مشتہر کیا ہے جس سے اس غیر معمول میزائل سودے کی تفصیلات سامنے آئیں۔ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کی طرف سے جاری کرہ تفصیلات کے مطابق چین یہ حساس ٹیکنالوجی پاکستان کو فراہم کرنے والا پہلا ملک ہے۔ تاہم یہ بات سامنے نہیں آسکی کہ پاکستان نے کتنی رقم میں یہ سسٹم خریدا ہے۔چینی سائنس دان ڑہینگ مینگوائی نے تصدیق کی کہ پاکستان نے چین سے انتہائی جدید اور وسیع آپٹیکل ٹریکنگ سسٹم حاصل کیا ہے۔ پاکستانی فوج نے اپنے نئے میزائلز کی تیاری اور آزمائش کے لیے چینی ساختہ نئے ٹریکنگ سسٹم کا استعمال بھی شروع کردیا ہے۔ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق پاکستان میزائلز کی جدید قسم ’ایم آئی آر ویز‘ کی تیاری پر توجہ دے رہا ہے۔ ایم آئی آر ویز میزائل بیک وقت متعدد ایٹمی وار ہیڈز لے جاسکتا ہے جن سے مختلف سمتوں میں دشمن کی تنصیبات کو بیک وقت نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس کمیٹی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان نے جنوری 2017 میں نیوکلیئر میزائل ابابیل کا تجربہ کیا تھا جو جنوبی ایشیا کا پہلا ایم آئی آر وی میزائل ہے جو فضا میں بلند ہونے کے بعد بیک وقت مختلف سمتوں میں وار ہیڈز فائر کرتا ہے۔ یہ ایم آئی آر وی دشمن کے میزائل ڈیفنس پروگرام کوناکام بنادیتا ہے۔دوسری جانب بھارت تاحال ایم آئی آر وی میزائل بنانے میں ناکام ہے۔غیرملکی دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ابابیل میزائل تیاری کے ابتدائی مراحل میں ہے اور اسے مکمل ہونے میں کافی وقت لگے گا۔
Gilgit-Baltistan’s first online premier news network
GilgitBaltistan
More Stories
1971 کی جنگ نے خطہ لداخ کی محبت سے کی ہوئی شادی شدہ جوڑے کو کس طرح جدا کردیا درد ناک کہانی
خطہ بلتستان لداخ بارڈر پر پاک بھارت کے فوجی ایک دوسرے سے سگریٹ ڈرائی فروٹ کا تبادلہ کرتے ہیں مگر بچھڑے ہوئے خاُندانوں کو ملنے کیلئے لداخ سکردو روڈ آخر کیوں نہیں کھول رہا؟
عوامی ایکشن کمیٹی دو گروپوں میں تقسیم کے بعد ایک گروپ نے غذر روڑ بند کرنے کا اعلان کردیا اور غذر کے عوام کا بڑا بیان سامنے اگیا