گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجکٹ رول کی خلاف ورزی۔۔۔!!

0 0

سٹیٹ سبجکٹ رول مہاراجہ نے 1927 میں ریاست جموں و کشمیر میں نافذ کیا تھا اس کے مطابق باہر کا کوئی آدمی ریاست میں زمین نہیں خرید سکتا ، کاروبار کے لئے اجازت لینا پڑتا ہے، کوئی بھی غیر مقامی مقامی نہیں بن سکتا، ریاست کی تمام اراضی ریاستی عوام کی ہیں، جن کی حد تعین ہے۔۔ یہ قانون جموں کشمیر، آزاد کشمیر اور کرگل لداخ میں موجود ہے گلگت بلتستان میں اس کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اس قانون کے بدلے حکومت پاکستان نے ایک نیا قانون نافذ کیا ہوا ہے اسے نوٹوڑ رولز کہا جاتا ہے ، اس کے مطابق تمام غیر بندوبستی اراضی حکومت کی ہے۔ جب تک مسلہ کشمیر حل کرکے سٹیٹ سبجکٹ رول پر نئے سرے سے قانون سازی نہیں کرتے اس قانون کو پاکستان یا ہندوستان ختم نہیں کرسکتے۔ دھرتی ماں گلگت بلتستان میں کہیں پر ایفاد پروجیکٹ کے نام پہ تو کہیں پر بار بار خالصہ سرکار کے نام پہ حکومت پاکستان عوامی زمینیں ہتھیا رہے ہیں۔ ماضی میں پاکستانی حکمرانوں اور ان کے چمچوں نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں قبروں کو بھی خالصہ سرکار کے نام پہ مسمار کیا گیا تھا اور حال ہی میں کتپنہ اور چھومک میں بھی انتظامیہ کی طرف سے عوامی زمینوں کو ہتھیانے کی کوشش کی گئی۔ ایک ہی متنازعہ حامل آزاد کشمیر میں غیر ریاستی باشندے جائداد کا مالک نہیں بن سکتا اور نہ ہی وہاں عوامی زمینوں پر خالصہ سرکار کے نام پہ قبضے ہوتے ہیں۔ تو پھر متنازعہ گلگت بلتستان میں غیر ریاستی باشندوں کی آبادکاریاں کس خوشی میں ہو رہی ہیں۔ سٹیٹ سبجیکٹ رول کیوں ختم کیا گیا۔ منافقانہ پالیسی متنازعہ گلگت بلتستان کے لیے ہی کیوں؟نوتوڑ رولز ان علاقوں میں نافذالعمل ہیں جو پاکستانی قانونی و آئینی دائرہ کار میں آتا ہو یا آساں لفظوں میں پاکستان کا قانونی و آئینی حصہ ہو مگر مقبوضہ گلگت بلتستان کے لیے نہ پاکستان کے آئین میں جگہ ہے اور نہ قانونی حیثیت سے پاکستان کا حصہ ہیں مقبوضہ گلگت بلتستان پاکستان کا آئینی و قانونی حصہ ہے ہی نہیں تو سٹیٹ سبجکٹ رول کی جگہ نوتوڑ کس لیے نافذالعمل ہیں؟؟
پاکستان منافقانہ کردار ادا کر کے جی بی کی عوام کو مختلف ٹولیوں میں بانٹ چکا ہے۔ بیرونی آقاؤں کی غلامی میں پاکستانی جماعتیں اور مذہبی عناصر اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔خالصہ سرکار کے نام پہ ہماری زمیننوں پر قبضے ، ہمارے وسائل پر کوئی اور قابض ہونا اور ان وسائل کو بے دردی سے یوں لوٹا جانا ، اور ٹیکس کا نفاذ وغیرہ وغیرہ ہم اپنی متنازعہ حیثیت کا دفاع نہ کرنے اور مقبوضہ گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجکٹ رول کی خلاف ورزی کے نقصانات ہیں۔ آج اگر گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجکٹ رول نافذالعمل ہوتے اور ہم اپنی متنازع حیثیت کا دفاع کرتے تو آج ہماری اپنی آئین ساز اسمبلی ہوتی اپنا جھنڈا ہوتا اپنا آئین ہوتا ہماری عوامی زمینوں پر ہمیں حق حاکمیت اور حق ملکیت ہوتی اور ہماری الگ شناخت ہوتی دنیا میں سی پیک میں ہم حصہ دار ہوتے ہمارے وسائل پر ہمارا کنٹرول ہوتا اور نہ ہمارے ہاں خالصہ سرکار کے نام پہ ہوٹلوں ، دکانوں ، گھروں کو گرایا جاتا اور نہ ہمیں فرول میں پہرا دینے کی ضرورت پڑتی۔ گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجکٹ رول جب تک بحال نہیں ہوتا ہماری عوامی زمینوں پر خالصہ سرکار کے نام پہ قبضے ہوتے رہیں گے ، ہماری وسائل ایسے بے ددردی سے لوٹتے رہیں گے ہمیں اب علاقائی ، سیاسی و مذہبی اختلافات کو ختم کر کےسٹیٹ سبجکٹ رول کی بحالی کے لیے منظم جدوجہد کرنے کی ضرورت ہیں کہیں ایسا نہ ہو یہ قبضہ مافیا ہمیں ایک دن گھر سے بے گھر نہ کر دیں. سٹیٹ سبجکٹ رول کو عالمی قانون بھی تحفظ فراہم کرنے کاپابند ہے مگر گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجکٹ رول کی بحالی کے لیے مقامی سطح سے یکجا ہو کے آواز بلند کرنا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔تمام حق پرست سیاسی ورکرز ،مذہبی کارکن، وفاقی جماعتوں کے خیر خواہ آگر آپنی ز مین سے مخلص ہیں تو وہ یکجا ہو کر سٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی کی تحریک کا آغاز کر کے وفاق کی منافقانہ پالیسی پر کاری ضرب لگائیں۔
ہم عزت کے طلبگار ہیں تیرے اے وطن
بس اسی بات سے ہی خوفزدہ ہے دشمن
جس دن سے آٹھائی ہے تیرے حق میں یہ آواز
ٹھہرا ہے اسی دن سے میرا جیل نشیمن

تحریر: اعجاز حسین بلتی

Happy
Happy
0 %
Sad
Sad
0 %
Excited
Excited
0 %
Sleepy
Sleepy
0 %
Angry
Angry
0 %
Surprise
Surprise
0 %
× News website