اسلام آباد(ٹی این این) نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملہ کرنے والا سفید فا م دہشت گرد گزشتہ سال سیاحت کی غرض سے پاکستان آئے اور اُنہوں نے ذیادہ تر وقت گلگت بلتستان میں گزارا۔
سفید فام دہشتگرد آسڑیلین شہری برینٹن ٹیرنٹ گذشتہ سال اکتوبر کے آخری اور نومبر کے ابتدائی دنوں میں گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں سیر و تفریح کے لیے آیا تھا اور اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر پندرہ سولہ دن گلگت بلتستان میں موجود رہا۔ اس دوران اُنہوں نے ہنزہ، نگر، کریم آباد اور خنجراب سکردو وغیرہ میںوقت گزارا تھا۔
بی بی سی کے مطابق ان دو ہفتوں کے دوران وہ دوردراز علاقوں کی سیر و تفریح کرتا رہا تھا۔ زیادہ تر پیدل چلتا تھا، روزانہ اٹھ کر سخت ورزش کرتا تھا اور پہاڑوں کے دامن اور بعض اوقات پہاڑوں پر بھی چڑھ جایا کرتا تھا۔ بتایا یہ جاتا ہے کہ برنٹن ٹیرنٹ ایک بیک پیکر تھا۔ ایک ایسا سیاح جو زیادہ پیسے خرچ نہیں کرتا، سستے ہوٹلوں میں ٹھہرتا ہے، اپنا بیگ خود اٹھاتا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتا ہے اور کسی گائیڈ کی خدمات حاصل نہیں کرتا۔ اُنہوں نےگلگت میں اس نے دو مختلف منی چینجر سے 2300 امریکن ڈالر پاکستانی روپیہ میں تبدیل کروائے تھے۔ جس کا ریکارڈ بھی احکام نے ضبط کر لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایک منی چینجر سے کم پیسے دینے پر اس کا بحث مباحثہ بھی ہوا تھا۔ اُنہیں گلگت ہی میں نوادارت کی دکانوں پر دیکھا گیاجبکہ وہ خشک میوں کی دکانوں پر بھی مول تول کرتا رہا تھا۔
جس موسم میں وہ کریم آباد، ہنزہ پہنچا اس وقت وہاں سیاحت کا سیزن تقریباً ختم ہی ہونے والا ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر کوئی غیر ملکی آئے تو سب چاہتے ہیں کہ وہ ان کا مہمان بنے۔
مقامی لوگوں نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ہمارے لیے ایک عام سا غیر ملکی سیاح تھا جو اپنا بیگ خود اٹھا کر آیا تھا۔ اچھے دوستانہ انداز میں گپ شپ لگاتا تھا۔ علاقے اور پہاڑوں کے حوالے سے معلومات لیتا تھا۔ مقامی تہذیب و تمدن کی بات کرتا تھا۔ دیکھنے ہی میں انتہائی سخت جان لگتا تھا۔ ہر ایک سے بہت جلد تعلق پیدا کرنے کا فن جانتا تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ یہی پوچھتا تھا کہ ‘سب سے سستا ہوٹل کون سا ہے۔ میں صرف سستے ہوٹل میں ٹھہروں گا، چاہے سہولتیں کم ہی کیوں نہ ہوں۔
اس کے بارے میں ایک ہوٹل کے سوشل میڈیا صفحے پر ایک پیغام بھی تحریر کیا گیا تھا جو اب ہٹا دیا گیا ہے لیکن اس پیغام کی تصویر اب بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔
گلگت بلتستان کے ذرائع کے مطابق برنٹن ٹیرنٹ 19، 20 اکتوبر کو گلگت پہنچا تھا۔ جہاں پر اس نے قوانین کے مطابق پولیس کی سپیشل برانچ کے پاس اپنی انٹری کروائی تھی۔ گلگت میں ایک دن اور رات قیام کے بعد وہ نگر، ہنزہ، خنجراب کی طرف نکل گے تھے۔برینٹن ٹیرنٹ کے پاکستان میں قیام کے دنوں کے بارے میں متضاد اطلاعات فراہم کی جارہی ہیں۔
Gilgit-Baltistan’s first online premier news network
GilgitBaltistan
More Stories
1971 کی جنگ نے خطہ لداخ کی محبت سے کی ہوئی شادی شدہ جوڑے کو کس طرح جدا کردیا درد ناک کہانی
خطہ بلتستان لداخ بارڈر پر پاک بھارت کے فوجی ایک دوسرے سے سگریٹ ڈرائی فروٹ کا تبادلہ کرتے ہیں مگر بچھڑے ہوئے خاُندانوں کو ملنے کیلئے لداخ سکردو روڈ آخر کیوں نہیں کھول رہا؟
عوامی ایکشن کمیٹی دو گروپوں میں تقسیم کے بعد ایک گروپ نے غذر روڑ بند کرنے کا اعلان کردیا اور غذر کے عوام کا بڑا بیان سامنے اگیا