ضلع دیامر میں تعلیمی ایمرجنسی کے حکومتی اعلانات دھرے کے دھرے رہ گئے۔

0 0

چلاس(محمدقاسم)دیامر میں علم دشمنوں کی وار سے تباہ شدہ سکولوں کے بعد دیامر میں تعلیمی ایمرجنسی کے حکومتی اعلانات دھرے کے دھرے رہ گئے۔طلباء و طالبات کا مستقبل تاریک۔صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم کی غفلت اور لاپرواہی سے دیامر میں ناخواندگی کی شرح میں روز بروز اضافہ۔ تفصیلات کے مطابق کچھ عرصہ قبل دیامر کے مخلتف علاقوں میں رات کی تاریکی میں علم شرپسندوں کے جانب سے 14 سکولوں کو دھماکہ خیز مواد سے آڑایا اور جلایا گیا۔واقع کے بعد بحالی کا کام تو مکمل ہوگا مگر صوبائی حکومت گلگت بلتستان کے جانب سے دیامر میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا جو محض اعلان کی حد تک رہا۔ سکولوں کے نظام تعلیم میں بہتری درکار سٹاف اور دیگر تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے میں ٹھوس اقدامت نہ کرنے پہ طلباء و طالبات میں سخت مایوسی اور بےچینی پائی جاتی ہے۔عوامی حلقوں نے وزیر اعلی گلگت چیف سکریٹری گلگت بلتستان سے مطابعہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیامر میں تعلیمی ایمرجنسی کے حوالے سے درپیش مسائل کے حل کے لئے کردار ادا کریں۔اور دیامر میں تعلیمی اداروں میں بہتر تعلیمی سہولیات کے ساتھ ساتھ درکار سٹاف کی فوری فراہمی یقینی بنانے جائے۔تاکہ یہاں کے طلباء اور طالبات علم کے حصول کے حوالے سے پائی جانے والی محرومیوں کا ازالہ ہو سکے۔

Happy
Happy
0 %
Sad
Sad
0 %
Excited
Excited
0 %
Sleepy
Sleepy
0 %
Angry
Angry
0 %
Surprise
Surprise
0 %
× News website