گلگت(پ،ر)قراقرم نیشنل مومنٹ اور قراقرم سٹوڈنٹس آرگنایزیشن کی ضلع استور میں تنظیم سازی کے سلسلے میں ایک اہم اجلاس مقامی ہوٹل میں ہوا ۔جس میں طلباء یوتھ اور مختلف شعبہ ہاے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول سے کیا گیا ۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوے مرکزی جنرل سیکریٹیری تعارف عباس نے قراقرم نیشنل مومنٹ کے اغراض و مقاصد کو تفصیل سے بیان کرتے ہو کہا کہ قراقرم نیشنل مومنٹ گلگت بلتستان کی پہلی قوم پرست جماعت ہے جس نے قومی سیاست کی بنیاد رکھی اور عوام کے اندر ستر سالوں سے بنیادی انسانی حقوق اور قومی شناخت سے محرومی کا شعور دیا۔انھوں نے کے این ایم کی نظریے کو بیان کرتے ہوے کہا کہ گلگت بلتستان میں بسنے والے عوام بلا امتیاز رنگ و نسل فرقہ ایک قوم ہیں اور انکے مشترکہ مفادات و نقصانات ہیں۔اگر یہاں پر اعلی تعلیمی ادارے یونیورسٹیز میڈیکل کالج انجینیرنگ کالج لاء کالج روزگار اور کاروبار کے زرایع ہوں گے اور ساتھ ہی سیاسی سماجی حقوق میسر ہوں گے تو لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری آے گی اور ایک ترقی پسند معاشرے کی بنیاد ڈالی جاے گی اور اگر یہی حقوق میسر نہیں ہوں گے خطہ قراقرم میں بسنے والے عوام کا مشترکہ نقصان ہے جسکے خاتمے کیلیے مشترکہ جد و جہد کی ضرورت ہے۔اور آپ سب کا تعاون درکار ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ وفاق پرست پارٹیوں نے دھوکہ اور فریب کے ذریعے عوام کو بیوقوف بنایا ہوا ہے اور زاتی مفادات کیلیے قومی مفادات کو قربان کیا جاتا ہے ایسی جماعتوں کے ساتھ مکمل بایکاٹ کی ضرورت پر زور دیا اور مقامی سیاسی پارٹیوں کو مضبوط کرنا وقت کی ضرورت قرار دیا۔انھوں نے مجودہ سیاسی حالات پر کہتے ہوے کہا کہ قراقرم نیشنل مومنٹ کا مطالبہ ہے کہ مسلہ کشمیر کا حل ہونے تک گلگت بلتستان کو کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جاے جس میں صدر وزیراعظم سپریم کورٹ ہایی کورٹ اور جھنڈے کا ساتھ اسمبلی کا بااختیار بنایا جاے۔اجلاس میں شریک دیگر ممبران میں محمد رفیق سنیر رہنماء نے کہا کہ مقامی پارٹیوں کو مضبوط کرنا وقت کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی قومی شناخت کی بحالی کرسکیں اور ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔ظفر عباس سنیئر صحافی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ جب دوسری اقوام اپنے حقوق کیلیے جد و جہد کرتے ہیں تو ہمیں بھی اپنے حقوق کیلیے جد و جہد کرنا چایے اور انھوں نے میڈیا کی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔اجلاس سے زولفقار علی ابرار علی طارق حسین الطاف برکت نے بھی خطاب کیا۔اور آخر میں ہر گاوں کیلیے آرگنایزر اورڈپٹی آرگنایزر منتخب کیے گیے تاکہ اگمے اجلاس تک مزید لوگوں کو شمولیت کی دعوت دیں۔فینہ کیلیے الطاف طارق اور محمد رفیق پتی پورہ کیلیے ابرار علی اور عیدگاہ چونگرہ کیلیے زولفقار ظفر عباس اور یعقوب کاوش کے آرگنازر اور ڈپٹی آرگنایزر منتخب کیے گیے۔
Gilgit-Baltistan’s first online premier news network
GilgitBaltistan
More Stories
1971 کی جنگ نے خطہ لداخ کی محبت سے کی ہوئی شادی شدہ جوڑے کو کس طرح جدا کردیا درد ناک کہانی
خطہ بلتستان لداخ بارڈر پر پاک بھارت کے فوجی ایک دوسرے سے سگریٹ ڈرائی فروٹ کا تبادلہ کرتے ہیں مگر بچھڑے ہوئے خاُندانوں کو ملنے کیلئے لداخ سکردو روڈ آخر کیوں نہیں کھول رہا؟
عوامی ایکشن کمیٹی دو گروپوں میں تقسیم کے بعد ایک گروپ نے غذر روڑ بند کرنے کا اعلان کردیا اور غذر کے عوام کا بڑا بیان سامنے اگیا